سورت،13جنوری(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )جمعےۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے اکثریت کے ملک میں اقلیت کے وجود و بقاء کے لیے تنظیم کی ضرورت پرزوردیاہے۔، انھوں نے کہا کہ نظم اور عزم یہ دونوں چیزیں کسی بھی قوم کے لیے بنیاد ہیں ،اس کے بغیر ہم اپنے وجود کا توازن قائم نہیں رکھ سکتے ۔مولانا مدنی نے آج نوساڑی میں ایک تربیتی اجتماع میں مغربی گجرات کے سات اضلاع سے آئے ہوئے جماعتی کارکنان ، مدارس کے ذمہ داران اورعلماء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں جہاں مسلم اقلیت کو کئی چیلنجز درپیش ہیں،تنظیم کے قیام و استحکام کی سخت ضرورت ہے۔مولانا مدنی نے کہا کہ ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہمارے لیڈران کی سوچ و فکر ہوا کے رخ کے مطابق ہو تی ہے ، جو لانگ ٹرم پلان بنانے کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے ، انھوں نے کہا کہ جمعےۃ علماء ہند کی یہ خصوصیت ہے کہ اس کی سوچ و فکر ہمیشہ قوم و ملت کے حق میں ہوتی ہے، چاہے وہ ہوا کے خلاف ہی کیوں نہ ہو ۔انھوں نے کہا کہ جمعےۃ علماء ہند مسلمانوں کی بھیڑ دیکھ کر بات نہیں کرتی بلکہ اس کی نگاہ میں ان مسلمانوں کے مسائل اور دشواریاں ہیں جو ہزاروں کی بستی میں پانچ کی تعداد میں رہتے ہیں ۔مولانا مدنی نے کہا کہ مسلمانوں کے لیے ہر جگہ مشکلات کے انبار ہیں،جہاں اقتدار مسلمانوں کے ہاتھ میں ہے وہاں بھی اور جہاں غیر وں کے ہاتھ میں ہے وہاں بھی بلکہ بعض حالات میں جہاں غیروں کے ہاتھ میں اقتدار ہے وہاں مشکلات کم ہیں ۔مولانا مدنی نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ری ایکشن نہیں ہے بلکہ ا یکشن ہے ، انھوں نے کہا کہ سماج میں خود کو مضبوطی سے کھڑا کرنے کے لیے غصہ اور جذبات دونوں کو تھوکنا ہو گا ، انھوں نے کہا کہ نفرت کا جواب محبت سے دیا جائے تو بہت سارے حالات درست ہو جائیں گے ۔ مدینہ منورہ سے تشریف لائے شیخ عبداللہ اسماعیل ابو انس الحسینی المدنی نے عربی میں اپنے خاص خطاب میں خدمت خلق ،توحید و رسالت کی ضرورت، دنیا سے بے رغبتی و آخرت کی فکر کی طرف حاضرین کو متوجہ کیا ۔۱۲؍جنوری کی شام مولانا احمد بزرگ مہتمم جامعہ تعلیم ڈابھیل کی صدار ت میں شروع اہم مشاورتی و تربیتی اجتماع میں مولانا مدنی کے علاوہ مولانا خالد سیف ا للہ رحمانی ، مولانا متین الحق اسامہ کانپوری صدر جمعےۃ علماء اترپردیش ، مفتی سلمان منصورپوری سمیت کئی اہم علماء کا خطاب ہوا۔ مولانا خالد سیف ا للہ رحمانی نے مسلم عائلی قوانین و مسائل پر روشنی ڈالی ، مولانا متین الحق نے تنظیمی ڈھانچے کی مضبوطی ، ارکان و عہدیداران کے کام کرنے کا طریقہ ،نیز سماجی خدمات کے گوشوں پر بات کی ۔اجلاس کی دوسری نشست ۱۳؍جنوری کو صبح آٹھ بجے شروع ہوئی ، جس میں مفتی سلمان منصورپوری استاذ حدیث وفقہ جامعہ قاسمیہ شاہی مرادآباد نے محکمہ شرعیہ کے قیام واستحکام پر بات کرتے ہوئے اس بات کے لیے عوامی ماحول پیدا کرنے پر زوردیا کہ لوگ اپنے نزاع اور آپسی معاملات کے لیے علماء کرام سے رجوع کریں ۔ مولانا حکیم الدین قاسمی سکریٹری جمعےۃعلماء ہند نے کہا جمعےۃ علماء ہند کی خدمات پر تفصیلی بات کی ۔اس پروگرا م میں دوسری نشست کی صدارت مولانا رفیق احمد بڑود ہ نے کیا۔اس موقع پرسورت و نوساری اضلاع کے علماء اور مدارس کے ذمہ داران بھی موجود رہے ،اہم شرکاء میں پروفیسر نثار احمد انصاری ناظم اعلی جمعےۃ علماء گجرات، مولانا عبدالقدوس پالن پوری ،مفتی احمد دیولہ ، عتیق الرحمن قریشی، اقبال عثمانی نوساڑی ، مولانا ارشد میر سورت، مولانا عمرا ن پٹن،مولانا علاء الدین مظاہری پالن پور،مفتی عمران بڑودہ، حاجی محمد یونس دھرم پور،مولانا الیاس جوگواڑ،مفتی انیس قاسمی، حافظ بشیر احمد ، مولانا ابوالحسن پالن پوری ،مولانا شفیق احمد القاسمی ،یوسف بھائی، حافظ محمد یحیے وغیرہ حاضر تھے۔